ریپبلیکن پارٹی
کے سربراہ کے مطابق، ’’ابھی کافی دِن پڑے ہیں‘‘۔ ادھر، معروف ’کوک پولیٹیکل
رپورٹ‘ کے مطابق، جمعرات کے مباحثے سے قبل، ٹرمپ ہی ریپبلیکن پارٹی کے وہ
واحد امیدوار تھے جنھیں ضروری 1237 ڈیلیگٹ کی حمایت حاصل ہے
ریپبلیکن
پارٹی کے جھگڑتے ہوئے صدارتی امیدواروں نے جمعے کے روز نامزدگی کے اگلے
معرکوں کی تیاری کر لی ہے، جو اس اختتام ہفتہ متعدد ریاستوں میں منعقد ہوں
گے۔ قدامت پسندوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، پارٹی کے سربراہ نے
کہا ہے کہ ایسا کوئی امکان نہیں کہ جولائی کےکنوینشن میں چناؤ کے معاملے پر
کوئی مشکل پیش آئے۔
واشنگٹن کے نزدیک میری لینڈ کےمضافات میں
’کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس (سی پی اے سی)‘ میں شریک سرگرم کارکنوں
سے خطاب کرتے ہوئے، ریپبلیکن نیشنل کمیٹی کے چیرمین، رائن پریبس نےکہا کہ
’’کنوینشن کے دوران انتخاب میں کوئی خاص مسئلہ درپیش نہیں آئے گا‘‘۔
پریبس نے کنزرویٹو پارٹی کارکنوں کو یقین
دلایا کہ جولائی کے کنویشن میں جو بھی صدارتی امیدوار نامزد ہوتا ہے،
پارٹی مکمل طور پر اُس کی حمایت کرے گی۔بقول اُن کے، ’’ریپبلیکن پارٹی
نامزد امیدوار کی 100 فی صد حمایت کرے گی۔‘‘
اُنھوں نے واضح کیا کہ پارٹی کے حلقے کسی
ایک امیدوار کے حق میں یا خلاف نہیں۔ اُن کے الفاظ میں، ’’ہم فریق نہیں
بنا کرتے، قطع نظر اس بات کے کہ کوئی کیا سوچتا ہے یا پڑھتا ہے‘‘۔
ریبپلیکن پارٹی کے کچھ لوگ اس سوچ کے
حامی ہیں کہ نیویارک کے کاروباری شخص، ڈونالڈ ٹرمپ، جو پرائمری دوڑ میں
سرکردہ امیدوار بن کر سامنے آئے ہیں اُنھیں روکا جائے، جس دوڑ میں ٹیکساس
کے سینیٹر ٹیڈ کروز اور فلوریڈا کے مارکو روبیو کے علاوہ اوہائیو کے گورنر
جان کسیچ شامل ہیں۔ جمعرات کی شام گئے ہونے والے مباحثے میں امیدواروں نے
تلخی کا مظاہرہ کیا۔
No comments:
Post a Comment