شام کی سرحد کے قریب واقع ٹاؤن میں کارروائی، آئی ایس پر شبہ
استنبول ۔ 20 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ترکی کے شہر سوروچ میں جو شام کی سرحد سے قریب واقع ہے، زوردار دھماکہ ہوا، جس کے نتیجہ میں 30 افراد ہلاک اور تقریباً ایک سو دیگر زخمی ہوگئے۔ ترکی حکام کا کہنا ہیکہ یہ کارروائی مملکت اسلامیہ (آئی ایس) سے متاثر ہوکر کی گئی ہے۔ آج دوپہر کے وقت سوروچ میں واقع کلچرل سنٹر میں یہ دھماکہ اس وقت ہوا جبکہ ایک سیاسی گروپ فیڈریشن آف سوشلسٹ یوتھس کی نیوز کانفرنس اختتام پذیر تھی۔ اس میں شام کے شہر کوبانی کی تعمیر نو کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا۔ تاحال کسی نے بھی اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے کہاکہ ترکی کو شبہ ہیکہ اس دھماکہ کے پس پردہ آئی ایس ملوث ہوسکتی ہے۔ سوروچ کوبانی کی سرحد سے متصل رہے اور یہاں کرد گروپس و آئی ایس گروپ کے مابین گھمسان کی لڑائی جاری رہی۔ اس شہر میں شام کے کردوں کی زیادہ آبادی ہے اور آئی ایس کو گذشتہ سال یہاں سب سے بڑی شکست ہوئی تھی۔ فاطمہ عدمین نے بتایا کہ اس فیڈریشن سے وابستہ تقریباً 200 نوجوانوں نے کوبانی کی تعمیر نو میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا کہ اچانک بم دھماکہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوست نے انہیں بچا لیا ۔ پہلے ایسا محسوس ہوا جیسے موت ان کے قریب پہنچ چکی ہے لیکن وہ بالکل ٹھیک ہے۔ اس کے کچھ دیر بعد انہیں ہر طرف نعشیں دکھائی دیں اور انہوں نے یہاں سے بھاگنا شروع کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہاسپٹل پہنچنے کے بعد معمولی زخمی کا علاج کیا گیا۔ شام کے شہر کوبانی پر خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی تنظیم کے حملے کے بعد وہاں سے لوگوں کی بڑی تعداد نے سوروچ میں پناہ لی تھی جہاںشامی پناہ گزینوں کا سب سے بڑا کیمپ واقع ہے اور اس میں 35 ہزار کے قریب شامی پناہ گزین موجود ہیں۔ کوبانی میں گذشتہ سال ستمبر سے ’دولت اسلامیہ‘ کے شدت پسندوں اور کرد جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
استنبول ۔ 20 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ترکی کے شہر سوروچ میں جو شام کی سرحد سے قریب واقع ہے، زوردار دھماکہ ہوا، جس کے نتیجہ میں 30 افراد ہلاک اور تقریباً ایک سو دیگر زخمی ہوگئے۔ ترکی حکام کا کہنا ہیکہ یہ کارروائی مملکت اسلامیہ (آئی ایس) سے متاثر ہوکر کی گئی ہے۔ آج دوپہر کے وقت سوروچ میں واقع کلچرل سنٹر میں یہ دھماکہ اس وقت ہوا جبکہ ایک سیاسی گروپ فیڈریشن آف سوشلسٹ یوتھس کی نیوز کانفرنس اختتام پذیر تھی۔ اس میں شام کے شہر کوبانی کی تعمیر نو کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا۔ تاحال کسی نے بھی اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے کہاکہ ترکی کو شبہ ہیکہ اس دھماکہ کے پس پردہ آئی ایس ملوث ہوسکتی ہے۔ سوروچ کوبانی کی سرحد سے متصل رہے اور یہاں کرد گروپس و آئی ایس گروپ کے مابین گھمسان کی لڑائی جاری رہی۔ اس شہر میں شام کے کردوں کی زیادہ آبادی ہے اور آئی ایس کو گذشتہ سال یہاں سب سے بڑی شکست ہوئی تھی۔ فاطمہ عدمین نے بتایا کہ اس فیڈریشن سے وابستہ تقریباً 200 نوجوانوں نے کوبانی کی تعمیر نو میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا کہ اچانک بم دھماکہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوست نے انہیں بچا لیا ۔ پہلے ایسا محسوس ہوا جیسے موت ان کے قریب پہنچ چکی ہے لیکن وہ بالکل ٹھیک ہے۔ اس کے کچھ دیر بعد انہیں ہر طرف نعشیں دکھائی دیں اور انہوں نے یہاں سے بھاگنا شروع کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہاسپٹل پہنچنے کے بعد معمولی زخمی کا علاج کیا گیا۔ شام کے شہر کوبانی پر خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی تنظیم کے حملے کے بعد وہاں سے لوگوں کی بڑی تعداد نے سوروچ میں پناہ لی تھی جہاںشامی پناہ گزینوں کا سب سے بڑا کیمپ واقع ہے اور اس میں 35 ہزار کے قریب شامی پناہ گزین موجود ہیں۔ کوبانی میں گذشتہ سال ستمبر سے ’دولت اسلامیہ‘ کے شدت پسندوں اور کرد جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
No comments:
Post a Comment