امریکہ
میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں قید امریکی بحریہ کے ایک
اہلکار کے وکلا کا کہنا ہے کہ تیس سال قید کاٹنے کے بعد ان کے موکل کو
نومبر میں رہا کیا جائے گا۔
جانتھن پولارڈ امریکی بحریہ میں
انٹیلیجنس تجزیہ کار تھے اور 1987 میں انھیں اسرائیل کو خفیہ امریکی
دستاویزات دینے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے اس خیال کو رد کیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات میں ایران کے جوہری معاہدے کے حوالے سے پیدا ہونے والے کشیدگی میں کمی کے لیے پولارڈ کو رہا کیا جا رہا ہے۔ جانتھن پولارڈ کا معاملہ دونوں ممالک کے درمیان کئی سالوں سے تناوع کا باعث ہے۔
پولارڈ کی رہائی کی افواہیں کئی روز سے گردش میں ہیں اور کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان کی رہائی ایران کے ساتھ مغربی ممالک کے جوہری معاہدے سے منسلک ہے۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ابتدا ہی سے 30 سال قید کے بعد جانتھین پولارڈ کو رہائی دی جا سکتی تھی اور ان کی رہائی کافیصلہ کرنے والے حکام امریکی انتظامیہ کے کسی اور ادارے کے دباؤ میں نہیں تھے۔
جانتھن پولارڈ کے وکلا کا بھی یہی کہنا ہے کہ ان کے موکل کی رہائی کا مشرقِ وسطیٰ میں ہونے والی پیش رفت سے کوئی تعلق نہیں۔
ادھر امریکی وزیرِ خارجہ نے امریکی ایوانِ زیریں کی کمیٹی کے سامنے ایرانی جوہری معاہدے کی تفصیلات پیش کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جانتھن پولارڈ کی رہائی کے حوالے سے کہا کہ ’میں نے اس سلسلے میں کسی سے بات تک نہیں کی ہے۔‘
ساٹھ سالہ پولارڈ نے امریکی بحریہ میں بطور سویلین انٹیلیجنس تجزیہ کار 1979 میں سروس شروع کی اور تھوڑے ہی عرصے کے بعد انھوں نے خفیہ امریکی دستاویزات پیش کرنا شروع کر دیں۔
بحریہ اور ایف بی آئی کے حکام نے 1985 میں ان سے پوچھ گچھ کی جب یہ معلوم ہوا کہ انھوں نے دفتر سے کچھ خفیہ دستاویزات چوری کیے ہیں۔ جاسوسی کے الزامات کے پیشِ نظر انھوں نے اسرائیلی سفارتخانے میں پناہ لینے کی کوشش کی مگر اسرائیلی حکام نے انھیں اس کی اجازت نہیں دی اور جلد ہی ایف بی آئی نے انھیں گرفتار کر لیا۔
ابتدا میں اسرائیل نے اس بات کی تردید کی کہ جانتھن پولارڈ ان کے جاسوس تھے تاہم 1996 میں انھیں اسرائیلی شہریت دی گئی اور اس سےس دو سال قبل اسرائیل نے ان کے ایجنٹ ہونے کا اعتراف بھی کیا۔
پولارڈ کا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ انھوں نے اسرائیل کو دستاویزات اس لیے دیے کیونکہ امریکی اپنے اتحادی کو اہم معلومات فراہم نہیں کر رہا تھا۔
ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انھیں سزا غلط دی گئی اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے ماضی میں بھی امریکہ سے ان کی رہائی کی کوشش کی ہے۔
گذشتہ سال اسرائیلی فلسطینی مذاکرات میں امریکہ نے پولارڈ کی رہائی کا لالچ دینے کی کوشش کی تھی تاہم وہ مذاکرات ہی ناکام ہوگئے۔
No comments:
Post a Comment