Monday, July 20, 2015

مرکزی حکومت کے اسکالرشپس سے ہزاروں اقلیتی طلبہ کی محرومی کا خدشہ

نئے شرائط سے دستبرداری ضروری ‘ وزیر اقلیتی بہبود نجمہ ہپت اللہ کو مکتوب روانہ کرنے جناب زاہد علی خان کا فیصلہ
حیدرآباد ۔20 جولائی (سیاست نیوز)مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتی طلبہ کو دی جانے والی پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کے سلسلے میں نئے قواعد نے طلبہ کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ مرکزی وزارت ِ اقلیتی اُمور کی جانب سے اسکالرشپ کے حصول کیلئے جاری کردہ نئے رہنمایانہ خطوط میں جن قواعد کو شامل کیا گیا، وہ اقلیتی طلبہ کیلئے اسکالرسے محرومی کا سبب بن سکتے ہیں۔ مرکزی حکومت نے درخواستوں کے ادخال کے وقت جن دستاویزات کو لازمی قرار دیا ہے، ان میں طلباء کے سرپرستوں کا انکم سرٹیفکیٹ شامل ہے۔ اس کے علاوہ ٹیوشن فیس، ایڈمیشن فیس کو بھی شامل کیا گیا۔ مذکورہ تینوں نئی شرائط اقلیتی طلبہ کیلئے دشواریوں کا سبب بن رہی ہیں۔ سرکاری اسکولوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ، ٹیوشن فیس اور ایڈمیشن فیس کی تفصیلات اور رسائد داخل نہیں کرسکتے کیونکہ سرکاری مدارس میں اس طرح کی فیس کا کوئی نظم نہیں ہے۔ طلبہ کے سرپرستوں کا انکم سرٹیفکیٹ بھی ہزاروں طلبہ کو اسکالرشپ سے محروم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ ریوینیو عہدیدار اور تحصیلدار سے انکم سرٹیفکیٹ حاصل کرنا انتہائی دشوارکن مرحلہ ہے، اس کے حصول کیلئے کم سے کم تین تا چار ہفتے درکار ہیں۔ حکومت کی مختلف اسکیموں کے لئے انکم سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دیا گیا لہذا ریوینیو دفاتر میں انکم سرٹیفکیٹ کے حصول کیلئے عوام کا ہجوم موجود رہتا ہے۔ ایسے میں اسکالرشپ کے حصول کیلئے طلبہ کو انکم سرٹیفکیٹ حاصل کرنا آسان نہیں۔ انکم سرٹیفکیٹ کی اجرائی کیلئے کئی درمیانی افراد سرگرم دکھائی دیتے ہیں جو بھاری رقم حاصل کرکے سرٹیفکیٹ کی اجرائی کو یقینی بناتے ہیں۔ اگر طلبہ ان درمیانی افراد کا سہارا لیں تو انہیں اسکالرشپ کی رقم سے زیادہ رقم درمیانی افراد کو ادا کرنی پڑے گی۔ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ مذکورہ تین نئی شرائط سے دستبرداری اختیار کرے۔ حکومت نے طلبہ کیلئے لازمی قرار دیا ہے کہ وہ درخواستوں کے ادخال کے وقت تمام ضروری اسنادات کی اسکیاننگ کریں۔ سابق میں اس طرح کی شرط عائد نہیں تھی اور اسنادات کے زیراکس قبول کئے جاتے تھے۔ تمام اسنادات اور دستاویزات کی اسکیاننگ پر طلبہ کو رقم خرچ کرنی پڑے گی۔  پری میٹرک اسکالرشپ کیلئے درخواستوں کے ادخال کی آخری تاریخ 31 جولائی ہے اور طلبہ کیلئے اس قدر کم مدت میں ممکن نہیں کہ وہ ریوینیو عہدیداروں سے انکم سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔ اس مسئلہ پر ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے نہ صرف اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کی توجہ مبذول کرائی بلکہ مرکزی وزیر اقلیتی اُمور نجمہ ہپت اللہ کو مکتوب روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر حکومت نئے قواعد سے دستبرداری اختیار نہیں کرے گی تو ہزاروں طلبہ اسکالرشپ سے محروم ہوجائیں گے۔

No comments:

Post a Comment