افغانستان
میں حکام کے مطابق افغان طالبان تحریک کے امیر ملا محمد عمر ہلاک ہو چکے
ہیں لیکن ابھی تک افغان طالبان نے اس دعوے پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
افغان
حکومت اور انٹیلیجنس ذرائع کے مطابق گذشتہ کئی برس سے مسلسل روپوشی کی
زندگی گزانے والے طالبان رہنما ملا عمر دو یا تین برس پہلے ہلاک ہو گئے
تھے۔ان اطلاعات پر افغان طالبان کے ترجمان سے بی بی سی نے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں جلد ہی بیان جاری کیا جائے گا۔
ماضی میں بھی ملا عمر کی ہلاکت کی متعدد بار خبریں آ چکی ہیں۔
ملا محمد عمر زندہ یا مردہ؟
چند دن پہلے ہی عید الفطر کے موقع پر ایک پیغام میں ملا عمر نے ’افغانستان میں امن کے لیے بات چیت کرنا جائز‘ قرار دیا تھا تاہم انھوں نے پچھلے ہفتے پاکستان میں افغان حکومت اور طالبان رہنماؤں کے مذاکرات کا براہ راست کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔
افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد سنہ 1996 میں ملا عمر کو ’امیر المومنین’ کا خطاب دیا گیا تھا۔
سنہ 2001 میں امریکہ کے افغانستان پر حملے کے بعد سے ملا عمر منظر عام پر نہیں آئے ہیں۔ وہ ذرائع ابلاغ کو اپنا انٹرویو یا تصویر دینے سے بھی گریز کرتے ہیں۔
گذشتہ کچھ عرصہ سے شدت پسند تنظیموں میں ملا عمر کے زندہ ہونے یا مرنے کے حوالے سے کئی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
بالخصوص عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے سرگرم ہونے اور ابوبکر بغدادی کی جانب سے خلافت کے اعلان کے بعد سے یہ سوالات مزید زور پکڑنے لگے تھے۔
No comments:
Post a Comment