پاکستان کے صوبۂ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے سابق پولیس اہلکار ممتاز قادری کی سزائے موت پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں عمل درآمد کر دیا گیا ہے۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ انھیں اتوار اور پیر کی درمیانی رات پھانسی دی گئی۔
پھانسی کے وقت اڈیالہ جیل جانے والے راستے کو سیل کر دیا گیا تھا اور ان کی لاش قانونی کارروائی پوری کرنے کے بعد اہلِ خانہ کے حوالے کر دی گئی ہے۔
سنّی تحریک کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ممتاز قادری کی نمازِ جنازہ منگل کی دوپہر راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ادا کی جائے گی۔
سزائے موت پر عمل درآمد کے خلاف احتجاج کے پیشِ نظر راولپنڈی اور اسلام آباد کے علاوہ ملک بھر میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں میٹرو بس سروس بند کرنے کے علاوہ ریڈ زون کو سیل کر دیا گیا ہے اور پولیس اور رینجرز کے جوانوں کی بڑی تعداد وہاں تعینات ہے۔
پھانسی کی خبر عام ہونے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں سے احتجاج کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مظاہرین نے راولپنڈی کو دارالحکومت اسلام آباد سے ملانے والی بڑی شاہرہ اسلام آباد ایکسپریس وے اور فیض آباد پل کے علاوہ بارہ کہو اور روات سے شہر میں آنے والے راستے بند کر دیے ہیں اور گاڑیوں پر پتھراؤ کیا ہے۔
فیض آباد کے قریب مظاہرین نے میڈیا کے نمائندوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
اسلام آباد میں وکلا کی تنظیم اسلام آباد بار کونسل نے بھی پھانسی کے خلاف ہڑتال کرنے اور احتجاجاً عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
لاہور میں بھی احتجاج کے باعث میٹرو بس سروس معطل کر دی گئی ہے جبکہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کر کے جلسے اور جلوسوں کے انعقاد پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
لاہور کے داخلی و خارجی راستوں پر مذہبی تنظیموں کی جانب سے دھرنے دیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد ایسے متعدد افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے جو مبینہ طور پر ملک میں ’ممتاز قادری بچاؤ مہم‘ چلا رہے تھے۔
سلمان تاثیر کے قاتل کو پھانسی دیے جانے کا معاملہ انتہائی خفیہ رکھا گیا اور اس بارے میں پنجاب کے محکمۂ جیل خانہ جات کے چند افسران ہی باخبر تھے۔
پھانسی دینے والے شخص کو خصوصی گاڑی کے ذریعے اتوار کی شب لاہور سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل پہنچایا گیا جبکہ عموماً پھانسی دینے والے جلاد کو دو دن پہلے آگاہ کیا جاتا ہے کہ اسے کس جیل میں قیدیوں کو تختۂ دار پر لٹکانا ہے۔
پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس کے سابق اہلکار مجرم ممتاز قادری گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی سکیورٹی پر تعینات تھے اور انھوں نے چار جنوری 2011 کو اسلام آباد کے علاقے ایف سکس میں سلمان تاثیر کو سرکاری اسلحے سے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
ممتاز قادری کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سنہ 2011 میں دو مرتبہ موت کی سزا سنائی تھی۔
سزا کے خلاف اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فروری 2015 میں اس مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات تو خارج کر دی تھیں تاہم سزائے موت برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔
اسی فیصلے کو دسمبر 2015 میں سپریم کورٹ نے برقرار رکھا تھا اور پھر صدر مملکت نے بھی ممتاز قادری کی رحم کی اپیل بھی مسترد کرد ی تھی۔
No comments:
Post a Comment