Tuesday, June 30, 2015

چین نئے بین الاقوامی بینک کا سربراہ بن گیا‘


چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 57 ممالک نے ایک نئے مالیاتی ادارے ایشیئن انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کے آرٹیکلز آف ایسوسی ایشن کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں جمع ہونے والے مندوبین نے اس معاہدے پر دستخط کیے جس سے اے آئي آئی بی کا قانونی ڈھانچہ طے ہوگا۔
اے آئي آئی بی کا قیام اکتوبر میں عمل میں آیا تھا اور اس میں چین کی سربراہی میں 21 ممالک شامل ہیں۔
یہ بینک ورلڈ بینک اور ایشیئن ڈیولپمنٹ بینک کی طرح کا مالیاتی ادارہ ہوگا اور براعظم ایشیا میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں کی فنڈنگ کرے گا۔
اس کے بانی ارکان میں برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا اور جنوبی کوریا جیسے اہم ممالک شامل ہیں جبکہ چین اور بھارت اس کے دو بڑے سرمایہ کار ہیں۔
جاپان اور امریکہ اے آئی آئی بی کے مخالف ہیں اور وہ دونوں ممالک اس میں شامل نہیں ہیں۔
اس نئے مالیاتی ادارے کے گورنینس کے معیار پر امریکہ نے سوال اٹھائے ہیں اور اس کے خیال میں اس کا مقصد چین کے ’سافٹ پاور‘ کو پھیلانا ہے۔
اس دستخط کرنے کی تقریب میں 57 ممالک شامل ہیں
ایشیئن انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک 50 ارب امریکی ڈالر کے سرمائے سے شروعات کرے گا جسے رفتہ رفتہ ایک کھرب امریکی ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔
چین کی وزارت خزانہ کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بتایا ہے کہ 30.34 فیصد حصص کے ساتھ چین بینک کا سب سے بڑا حصے دار ہے۔
جبکہ بھارت دس سے پندرہ فیصد حصص کے ساتھ دوسرا سب سے بڑا حصے دار اور روس اور جرمنی تیسرے اور چوتھے بڑے حصے دار ہیں۔
بی بی سی کی چین کے لیے ایڈیٹر کیری گریسي کے مطابق اس مالیاتی ادارے کا قیام یہ صرف چین کی سفارتی جیت ہے بلکہ اس سے چین کے اقتصادی اہداف کی بھی تکمیل ہوگی۔
چین اپنا اقتصادی ایجنڈا آگے بڑھانے کے لیے نئے اقتصادی اداروں کے قیام پر زور دیتا رہا ہے۔
بیجنگ میں بی بی سی کے نمائندے مارٹن پیشنس کا کہنا ہے کہ یہ چین کے ان مختلف اداروں میں سے ایک ہے جسے چین نے اپنے اقتصادی ایجنڈے کو تقویت دینے کے لیے قائم کیا ہے۔ ورلڈ بینک جیسے بڑے عالمی مالیاتی ادارے میں چین کا اثررورسوخ نہ ہونے کی وجہ سے یہ مالیاتی ادارہ قائم کیا گیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق چین کے وزیر مالیات لو جیویئی نے پیر کو کہا کہ انھیں یہ اعتماد ہے کہ اے آئی آئی بی رواں سال کے اختتام سے قبل اپنا کام شروع کر دے گا۔

No comments:

Post a Comment